ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بنگلہ دیش تشدد: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں650 افراد کی اموات کی تصدیق

بنگلہ دیش تشدد: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں650 افراد کی اموات کی تصدیق

Sun, 18 Aug 2024 11:11:19    S.O. News Service

ڈھاکہ، 18/اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) اقوام متحدہ  کے انسانی حقوق کے دفتر (یو این سی ایچ آر)  نے اپنی حالیہ ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’بنگلہ دیش میں بدامنی کے دوران 16 جولائی تا 11 اگست کو 650 افراد کی موت ہوئی تھی۔ اقوام متحدہ (یواین) نے10صفحا ت پر مبنی رپورٹ، جس کا عنوان ہے ’’بنگلہ دیش میں مظاہروں اور بدامنی کا ابتدائی تجزیہ‘‘، میں انکشاف کیا ہے کہ16 جولائی سے 4 اگست تک 400 اموات درج کی گئی تھیں جبکہ5 تا 6 اگست کو احتجاج کی نئی لہر کے دوران ۲۵250 افراد کی موت ہوئی تھی جس کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دیا تھا۔‘‘ میڈیا رپورٹس اور احتجاجی تحریک میں بھی یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’16جولائی اور 11اگست کے درمیان طلبہ کے امتیازی سلوک کے خلاف مظاہروں کے بعد تشدد میں 600سے زائد افراد کی موت ہوئی ہے۔‘‘

جمعہ کو جینوا میں جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ انتقامی حملوں میں ہونے والی اموات کی تعداد کا تعین کرنا باقی ہے۔‘‘ یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق 7 اگست سے 11 اگست کے درمیان متعدد امواتیں درج کی گئی تھیں جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کی تشدد میں زخمی ہونے کے بعد اسپتالوں میں علاج کے دوران موت ہوئی تھی۔ مہلوکین میں مظاہرین، صحافی، سیکوریٹی فورس کے اہلکار اوردیگر شہری شامل ہیں۔ مظاہروں کے درمیان سیکڑوں مظاہرین اور شہری زخمی ہوئے تھے جبکہ اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے تھے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق ’’مہلوکین کی درج کردہ تعداد حقیقی تعداد سے کم ہو سکتی ہے کیونکہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن اور کرفیو کے سبب ڈیٹا جمع کرنے میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی تھی۔ مزید برآں ریاستی حکام نے اسپتالوں کو مہلوکین اور زخمی افراد کی تفصیلات فراہم کرنے سے روکا تھا۔‘‘

یو این نے کہا ہے کہ ’’اس بات کے مضبوط اشارے ہیں ، جو آزادانہ تفتیش کی ضمانت دیتے ہیں، کہ سیکوریٹی اہلکاروں نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے غیر ضروری فورس کا استعمال کیا تھا۔ تشدد کے دوران انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیاں بھی کی گئی ہیں جن میں ماورائے قتل، جبری حراست اور تحویل، جبری گمشدیاں ، ٹارچر، غیر انسانی سلوک اور اظہار رائے اور پر امن احتجاج پر پابندیاں شامل ہیں۔ ان خلاف ورزیوں کیلئے شفاف اور غیر جانبدارانہ تفتیش کی ضرورت ہے۔ ‘‘


Share: